Hazrat Umar Ke Khas Waqiat | Farooq e Azam Ka Khof e Khuda | Islah e Aamaal | Abdul Habib Attari

Hazrat Umar Ke Khas Waqiat | Farooq e Azam Ka Khof e Khuda | Islah e Aamaal | Abdul Habib Attari

Abdul Habib Attari

2 года назад

279,550 Просмотров

Ссылки и html тэги не поддерживаются


Комментарии:

@M.S.R.Q
@M.S.R.Q - 23.05.2023 19:51

صلوا علی الحبیب صلی اللہ علیہ وسلم

Ответить
@ahmad.raza.7869
@ahmad.raza.7869 - 25.05.2023 04:31

👍 masaallah 👍👌💯🤲🤲

Ответить
@saifuddinahmed6396
@saifuddinahmed6396 - 25.05.2023 06:16

Imran Khan meri jaan
Bhaijaan Ko hifajoth kore
72 Batil FIRKA ka Alimsey

Ответить
@taqrudeen1186
@taqrudeen1186 - 25.05.2023 12:22

Sobhanllah masa allah

Ответить
@irshadkhadam
@irshadkhadam - 29.05.2023 12:58

subhanallah

Ответить
@mohammadumar8635
@mohammadumar8635 - 03.06.2023 13:01

Subhan allah

Ответить
@jannatdhanchi1458
@jannatdhanchi1458 - 05.06.2023 20:03

Masha Allah shubhan allah

Ответить
@sobiahanif5765
@sobiahanif5765 - 28.06.2023 23:27

Very nice ☺️☺️

Ответить
@amjatpathan7146
@amjatpathan7146 - 02.07.2023 19:42

Subhanallah

Ответить
@AabidKhañ-m9h
@AabidKhañ-m9h - 07.07.2023 03:53

SUBHAN ALLAH

Ответить
@AabidKhañ-m9h
@AabidKhañ-m9h - 07.07.2023 03:53

MASHA ALLAH

Ответить
@moahmedqureshi3491
@moahmedqureshi3491 - 08.07.2023 17:19

ماشاء اللہ کیا بات ہے امیرول مومنین حضرت عمر کی ❤❤❤

Ответить
@naeemakhter4921
@naeemakhter4921 - 20.07.2023 07:16

Subhan allah

Ответить
@HamzameharHamzamehar-e9p
@HamzameharHamzamehar-e9p - 20.07.2023 12:01

❤❤❤❤❤😘😘😘

Ответить
@jabbarjan7241
@jabbarjan7241 - 20.07.2023 20:51

❤Labik Ya Rasool ❤ S.A.W❤

Ответить
@hajiranuzhatan4229
@hajiranuzhatan4229 - 21.07.2023 17:50

Masha allah

Ответить
@junaidabbasyoutubechannel5181
@junaidabbasyoutubechannel5181 - 22.07.2023 11:05

SubhanAllah❤

Ответить
@merajahmed1230
@merajahmed1230 - 11.09.2023 23:33

Subhaan Allah Subhaan Allah Subhaan Allah Subhaan

Ответить
@JadirabhasaF-gs7pv
@JadirabhasaF-gs7pv - 16.10.2023 09:14

🤲

Ответить
@Nothing-d7w
@Nothing-d7w - 15.11.2023 19:25

❤❤❤ SUBHANALLAH

Ответить
@imranali-kn6mv
@imranali-kn6mv - 16.11.2023 16:42

السلام علیکم ورحمت اللّٰہ وبرکاتہ
ایمان بخیرزندگی 🌺

رحم کر اے کریم بے کساں ﷺ
آپ ہی ہیں پردہ پوش عاصیاں

گو برے ہیں یا بھلے جیسے ہیں ہم
سگ تیرے ہی در کے کہلاتے ہیں ہم

کس زباں سے الوداع کا نام لوں
الوداع کے بعد پھر صدمے سہوں

الفراق الفراق الفراق
الفراق الفراق الفراق

الوداع آرام گاہ مصطفیٰ ﷺ
الوداع اے بارگاہ مصطفیٰ ﷺ

الوداع اے ہادی روح الامین ﷺ
الوداع اے سبز گنبد کے مکیں ﷺ

الوداع رشک زمرد الوداع ﷺ
الوداع اے سبز گنبد الوداع ﷺ

صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم ❤️ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم

🥀حضرت پیر نصیر الدین نصیر رح گولڑہ شریف 🥀

Ответить
@imranali-kn6mv
@imranali-kn6mv - 16.11.2023 16:42

السلامُ علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ

صبح بخیر

بِـــسْـــمِ_الــلّٰـهِ_الـــرَّحْـــمٰـــنِ_الـــــرَّحِــــيْـــــمِ

آپ سب عزیز دوستوں سے گزارش ہے کہ پوسٹ کو پورا پڑھیں ، مجھے لائکس اور کومنٹس سے زیادہ یہ ضروری لگتا ہے کہ آپ بھی روزآنہ کم سے کم ایک ایک آیت کی تلاوت کریں گیں تو ہم سب کا اچھا ہوگا اس سے ہماری اصلاح ہوگی ان شاء اللہ

سورہ آل عمران آیت نمبر 81-82

وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیْتُكُمْ مِّنْ كِتٰبٍ وَّ حِكْمَةٍ ثُمَّ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهٖ وَ لَتَنْصُرُنَّهٗؕ-قَالَ ءَاَقْرَرْتُمْ وَ اَخَذْتُمْ عَلٰى ذٰلِكُمْ اِصْرِیْؕ-قَالُوْۤا اَقْرَرْنَاؕ-قَالَ فَاشْهَدُوْا وَ اَنَا مَعَكُمْ مِّنَ الشّٰهِدِیْنَ(81)فَمَنْ تَوَلّٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ(82)

ترجمۂ کنز العرفان

اور یاد کرو جب اللہ نے نبیوں سے وعدہ لیا کہ میں تمہیں کتاب اور حکمت عطا کروں گا پھر تمہارے پاس وہ عظمت والارسول تشریف لائے گا جو تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمانے والا ہو گاتو تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا۔ (اللہ نے) فرمایا :(اے انبیاء!) کیا تم نے (اس حکم کا) اقرار کرلیا اور اس (اقرار) پر میرا بھاری ذمہ لے لیا؟ سب نے عرض کی،’’ ہم نے اقرار کرلیا‘‘ (اللہ نے) فرمایا، ’’ تو(اب) ایک دوسرے پر (بھی) گواہ بن جاؤ اور میں خود (بھی) تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ہوں ۔ پھرجو کوئی اس اقرار کے بعدروگردانی کرے گاتو وہی لوگ نافرمان ہوں گے۔


ترجمہ کنز الایمان

اور یاد کرو جب اللہ نے پیغمبروں سے ان کا عہد لیا جو میں تم کو کتاب اور حکمت دوں پھر تشریف لائے تمہارے پاس وہ رسول کہ تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمائے تو تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا فرمایا کیوں تم نے اقرار کیا اور اس پر میرا بھاری ذمہ لیا سب نے عرض کی ہم نے اقرار کیا فرمایا تو ایک دوسرے پر گواہ ہوجاؤ اور میں آپ تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں۔ تو جو کوئی اس کے بعد پھرے تو وہی لوگ فاسق ہیں۔
ترجمہ

تفسیر صراط الجنان

{وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ النَّبِیّٖنَ: اور یاد کرو جب اللہ نے نبیوں سے وعدہ لیا۔} حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کے بعد جس کسی کو نبوت عطا فرمائی ،ان سے سیدُ الانبیاء، محمد مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے متعلق عہد لیا اور ان انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوموں سے عہد لیا کہ اگر ان کی حیات میں سرورِکائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ مبعوث ہوں تو وہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ پر ایمان لائیں اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی مددو نصرت کریں۔(خازن، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۸۱، ۱ / ۲۶۷-۲۶۸)

عظمتِ مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کا بیان:

اس سے ثابت ہوا کہ ہمارے آقا و مولا، حبیب ِ خدا، محمد مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ تمام انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں سب سے افضل ہیں۔اس آیت مبارکہ میں نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے عظیم فضائل بیان ہوئے ہیں۔ علماء کرام نے اس آیت کی تفسیر میں پوری پوری کتابیں تصنیف کی ہیں اور اس سے عظمت ِ مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے بے شمار نکات حاصل کئے ہیں۔ چند ایک نکات یہ ہیں :

(1)…حضور پرنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی شان میں اللہ تعالیٰ نے یہ محفل قائم فرمائی۔

(2)…خود عظمت ِ مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بیان کیا۔

(3)…عظمت ِ مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے سامعین کیلئے کائنات کے مقدس ترین افراد انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو منتخب فرمایا۔

(4)…کائنات وجود میں آنے سے پہلے حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کا ذکر جاری ہوا اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی عظمت کا بیان ہوا۔

(5)…آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کو تمام نبیوں کا نبی بنایا کہ تمام انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بطورِ خاص آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ پر ایمان لانے اور مدد کرنے کا حکم دیا۔

(6)…انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو فرمانے کے بعد باقاعدہ اس کا اقرار لیا حالانکہ انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کسی حکمِ الہٰی سے انکار نہیں کرتے۔

(7)…انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اس اقرار کا باقاعدہ اعلان کیا۔

(8)…اقرار کے بعد انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ایک دوسرے پر گواہ بنایا۔

(9)…اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا کہ تمہارے اس اقرار پر میں خود بھی گواہ ہوں۔

(10)… انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے اقرار کرنے کے بعد پھر جانا مُتَصَوَّر نہیں لیکن پھر بھی فرمایا کہ اس اقرار کے بعد جو پھرے وہ نافرمانوں میں شمار ہوگا۔ اس آیتِ مبارکہ پر انتہائی نفیس کلام پڑھنے کیلئے فتاویٰ رضویہ کی 30ویں جلد میں موجود اعلیٰ حضرت، امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنْ کی تصنیف ’’تَجَلِّیُ الْیَقِین بِاَنَّ نَبِیَّنَا سَیِّدُ الْمُرْسَلِین‘‘ (یقین کا اظہار اس بات کے ساتھ کہ ہمارے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تمام رسولوں کے سردار ہیں )کا مطالعہ فرمائیں۔

دعاء ہے کے خالق سے اچھا تعلق اور مخلوق سے اچھا برتاؤ مومن کی نشانی ہے- رب العزت آپ کو دین اور دنیاں کی دولت سے مالامال کرے اور روزِ محشر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی شفاعت نصیب فرمائےاور
یا اللہ ھم سب کو کہنے سننے سے زیادہ عمل کر نے کی اور ہمارا عقیدہ پختہ رکھ نے کی توفیق عطا فرما آمین یا رب العالمین

Ответить
@imranali-kn6mv
@imranali-kn6mv - 16.11.2023 16:43

السلامُ علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ

صبح بخیر

بِـــسْـــمِ_الــلّٰـهِ_الـــرَّحْـــمٰـــنِ_الـــــرَّحِــــيْـــــمِ

آپ سب عزیز دوستوں سے گزارش ہے کہ پوسٹ کو پورا پڑھیں ، مجھے لائکس اور کومنٹس سے زیادہ یہ ضروری لگتا ہے کہ آپ بھی روزآنہ کم سے کم ایک ایک آیت کی تلاوت کریں گیں تو ہم سب کا اچھا ہوگا اس سے ہماری اصلاح ہوگی ان شاء اللہ

سورہ آل عمران آیت نمبر 90

اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِهِمْ ثُمَّ ازْدَادُوْا كُفْرًا لَّنْ تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الضَّآلُّوْنَ(90)

ترجمۂ کنز العرفان

بیشک وہ لوگ جو ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے پھر کفر میں اور بڑھ گئے تو ان کی توبہ ہرگز قبول نہ کی جائے گی اور یہی لوگ گمراہ ہیں ۔

تفسیر کنز الایمان

بیشک وہ جو ایمان لاکر کافر ہوئے پھر اور کفر میں بڑھے ان کی توبہ ہرگز قبول نہ ہوگی اور وہی ہیں بہکے ہوئے۔

تفسیر صراط الجنان

{اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِهِمْ: بیشک وہ لوگ جو ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے۔} یہ آیت ان یہودیوں کے بارے میں نازل ہوئی جنہوں نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایمان لانے کے بعد حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور انجیل کے ساتھ کفر کیا ،پھر کفر میں اور بڑھے اور سیدُ الانبیاء محمد مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ اور قرآن کے ساتھ کفر کیا۔ اور ایک قول یہ ہے کہ یہ آیت یہود و نصاریٰ کے بارے میں نازل ہوئی جورسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی بعثت سے پہلے تو اپنی کتابوں میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی نعت و صفت دیکھ کر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ پر ایمان رکھتے تھے اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے ظہور کے بعد کافر ہوگئے اور پھر کفر میں اور شدید ہوگئے۔(خازن، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۹۰، ۱ / ۲۷۰)

ایمان و کفر میں شدت کی کیفیت کے اعتبار سے کمی زیادتی ہوتی ہے، جیسے قرآن پاک میں بکثرت ایمان میں اضافہ ہونے کی آیات ہیں ، اسی طرح کفر میں شدت کی آیات بھی ہیں۔ یہ آیات اس معنیٰ میں ہے کہ کسی کا ایمان زیادہ قوی اور مضبوط ہوتا ہے جبکہ کسی کا ایمان کمزور ہوتا ہے یونہی کسی کا کفرزیادہ شدید ہوتا ہے اورکسی کا کم شدت والا ہوتا ہے۔ آیت میں فرمایا کہ’’جو کفر کرے اور اس میں بڑھتا جائے اس کی توبہ ہرگز قبول نہ ہوگی‘‘ اس کا یاتو یہ معنیٰ ہے کہ ’’ان کی معافی نہیں ،کیونکہ یہ توبہ ہی نہیں کرتے یا یہ معنیٰ ہے کہ’’ان کی توبہ مقبول نہیں ، کیونکہ ان کی توبہ دل سے نہیں بلکہ منافقانہ ہوتی ہے ، دل میں کفر بھرا ہوتا ہے اور زبان سے توبہ کررہے ہوتے ہیں ایسی توبہ ہرگز قبول نہیں۔ البتہ جو توبہ دل سے کی جائے وہ ضرور مقبول ہے۔

دعاء ہے کے خالق سے اچھا تعلق اور مخلوق سے اچھا برتاؤ مومن کی نشانی ہے- رب العزت آپ کو دین اور دنیاں کی دولت سے مالامال کرے اور روزِ محشر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی شفاعت نصیب فرمائےاور
یا اللہ ھم سب کو کہنے سننے سے زیادہ عمل کر نے کی اور ہمارا عقیدہ پختہ رکھ نے کی توفیق عطا فرما آمین یا رب العالمین

Ответить
@imranali-kn6mv
@imranali-kn6mv - 16.11.2023 16:43

السلامُ علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ

صبح بخیر

بِـــسْـــمِ_الــلّٰـهِ_الـــرَّحْـــمٰـــنِ_الـــــرَّحِــــيْـــــمِ

آپ سب عزیز دوستوں سے گزارش ہے کہ پوسٹ کو پورا پڑھیں ، مجھے لائکس اور کومنٹس سے زیادہ یہ ضروری لگتا ہے کہ آپ بھی روزآنہ کم سے کم ایک ایک آیت کی تلاوت کریں گیں تو ہم سب کا اچھا ہوگا اس سے ہماری اصلاح ہوگی ان شاء اللہ

سورہ آل عمران آیت نمبر 79-80

مَا كَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُّؤْتِیَهُ اللّٰهُ الْكِتٰبَ وَ الْحُكْمَ وَ النُّبُوَّةَ ثُمَّ یَقُوْلَ لِلنَّاسِ كُوْنُوْا عِبَادًا لِّیْ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ لٰـكِنْ كُوْنُوْا رَبّٰنِیّٖنَ بِمَا كُنْتُمْ تُعَلِّمُوْنَ الْكِتٰبَ وَ بِمَا كُنْتُمْ تَدْرُسُوْنَ(79)وَ لَا یَاْمُرَكُمْ اَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلٰٓىٕكَةَ وَ النَّبِیّٖنَ اَرْبَابًاؕ-اَیَاْمُرُكُمْ بِالْكُفْرِ بَعْدَ اِذْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ(80)

ترجمۂ کنز العرفان

کسی آدمی کو یہ حق حاصل نہیں کہ اللہ اسے کتاب و حکمت اور نبوت عطا کرے پھر وہ لوگوں سے کہے کہ اللہ کو چھوڑ کر میری عبادت کرنے والے بن جاؤ بلکہ وہ یہ کہے گا کہ اللہ والے ہوجاؤ کیونکہ تم کتاب کی تعلیم دیتے ہو اور اس لئے کہ تم خود بھی اسے پڑھتے ہو۔ اور نہ تمہیں یہ حکم دے گا کہ فرشتوں اورنَبِیُّوں کورب بنالو، کیا وہ تمہیں تمہارے مسلمان ہونے کے بعد کفر کا حکم دے گا؟

ترجمہ کنز الایمان

کسی آدمی کا یہ حق نہیں کہ اللہ اسے کتاب اور حکم و پیغمبری دے پھر وہ لوگوں سے کہے کہ اللہ کو چھوڑ کر میرے بندے ہوجاؤ ہاں یہ کہے گا کہ اللہ والے ہوجاؤاس سبب سے کہ تم کتاب سکھاتے ہو اور اس سے کہ تم درس کرتے ہو ۔اور نہ تمہیں یہ حکم دے گا کہ فرشتوں اور پیغمبروں کو خدا ٹھیرالو کیا تمہیں کفر کا حکم دے گا بعد اس کے کہ تم مسلمان ہولیے

تفسیر صراط الجنان

{مَا كَانَ لِبَشَرٍ: کسی آدمی کو یہ حق نہیں۔} یہاں انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی شان کا بیان اور ان پر ہونے والے اعتراض کا جواب ہے جیسا کہ آیت کے شانِ نزول سے واضح ہے۔ فرمایا گیا کہ’’ کسی آدمی کو یہ حق حاصل نہیں کہ اللہ تعالیٰ اسے کمالِ علم و عمل عطا فرمائے اور اسے گناہوں سے معصوم بنائے اور وہ پھر لوگوں کو اپنی عبادت کی دعوت دے ۔ یہ انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے ناممکن ہے اور ان کی طرف ایسی نسبت بہتان ہے۔ انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام تو اللہ تعالیٰ کی عبادت اور ربانی یعنی اللہ والے بننے کی طرف دعوت دیتے ہیں۔ اس آیت کے شانِ نزول کے بارے میں ایک قول یہ ہے کہ نجران کے عیسائیوں نے کہا کہ ’’ہمیں حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے حکم دیا ہے کہ ہم انہیں رب مانیں۔ تو اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان کے ا س قول کی تکذیب کی اور بتایا کہ انبیاءعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی شان سے ایسا کہنا ممکن ہی نہیں۔(خازن، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۷۹، ۱ / ۲۶۶)

جبکہ دوسرا قول یہ ہے کہ ابو رافع یہودی اور ایک عیسائی نے رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ سے کہا: اے محمد! (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)آپ چاہتے ہیں کہ ہم آپ کی عبادت کریں اور آپ کو رب مانیں۔ حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اللہ عَزَّوَجَلَّ کی پناہ کہ میں غیرُاللہ کی عبادت کا حکم کروں۔ نہ مجھے اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اس کا حکم دیا اورنہ مجھے اس لیے بھیجاہے۔(بیضاوی، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۷۹، ۲ / ۵۶)

آیت میں ربّانی کا لفظ مذکور ہے۔ ربّانی کے معنی نہایت دیندار، عالم باعمل اورفقیہ کے ہیں۔ (تفسیر قرطبی، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۷۹، ۲ / ۹۳، الجزء الرابع)

اس سے ثابت ہوا کہ علم و تعلیم کا ثمرہ یہ ہونا چاہیے کہ آدمی اللہ والا ہو جائے، جسے علم سے یہ فائدہ نہ ہو اس کا علم ضائع اور بے کار ہے۔

دعاء ہے کے خالق سے اچھا تعلق اور مخلوق سے اچھا برتاؤ مومن کی نشانی ہے- رب العزت آپ کو دین اور دنیاں کی دولت سے مالامال کرے اور روزِ محشر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی شفاعت نصیب فرمائےاور
یا اللہ ھم سب کو کہنے سننے سے زیادہ عمل کر نے کی اور ہمارا عقیدہ پختہ رکھ نے کی توفیق عطا فرما آمین یا رب العالمین

Ответить
@imranali-kn6mv
@imranali-kn6mv - 16.11.2023 16:44

السلامُ علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ
صبح بخیر

آپ سب عزیز دوستوں سے گزارش ہے کہ پوسٹ کو پورا پڑھیں ، مجھے لائکس اور کومنٹس سے زیادہ یہ ضروری لگتا ہے کہ آپ بھی روزآنہ کم سے کم ایک ایک آیت کی تلاوت کریں گیں تو ہم سب کا اچھا ہوگا اس سے ہماری اصلاح ہوگی ان شاء اللہ

سورہ بقرہ آیت 285
اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِ مِنْ رَّبِّهٖ وَ الْمُؤْمِنُوْنَؕ-كُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ مَلٰٓىٕكَتِهٖ وَ كُتُبِهٖ وَ رُسُلِهٖ۫-لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِهٖ۫-وَ قَالُوْا سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا ﱪ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَ اِلَیْكَ الْمَصِیْرُ(285)

ترجمۂ کنز الایمان

رسول ایمان لایا اس پر جو اس کے رب کے پاس سے اس پر اترا اور ایمان والے، سب نے مانا اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کو یہ کہتے ہوئے کہ ہم اس کے کسی رسول پر ایمان لانے میں فرق نہیں کرتے اور عرض کی کہ ہم نے سنا اور مانا تیری معافی ہو اے رب ہمارے اور تیری ہی طرف پھرنا ہے۔

تفسیر صراط الجنان

{كُلٌّ اٰمَنَ: سب ایمان لائے۔} اصول و ضروریاتِ ایمان کے چار مرتبے ہیں :

(1)… اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور اس کی تمام صفات پر ایمان لانا۔

(2)…فرشتوں پر ایمان لانا اور وہ یہ ہے کہ یقین کرے اور مانے کہ وہ موجود ہیں ، معصوم ہیں ،پاک ہیں ، اللہ تعالیٰ کے اور اس کے رسولوں کے درمیان احکام و پیغام کے واسطے ہیں۔

(3)… اللہ تعالیٰ کی کتابوں پر ایمان لانا اوریہ عقیدہ رکھنا کہ جو کتابیں اللہ تعالیٰ نے نازل فرمائیں اور اپنے رسولوں کے پاس وحی کے ذریعے بھیجیں وہ بے شک و شبہ سب حق اور سچ اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں اور قرآن کریم تَغیِیر، تبدیل اور تحریف سے محفوظ ہے اور مُحَکم ومُتَشابہ پر مشتمل ہے۔

(4)… رسولوں پر ایمان لانا اور یہ عقیدہ رکھنا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں جنہیں اُس نے اپنے بندوں کی طرف بھیجا، تمام رسول اور نبی، اللہ تعالیٰ کی وحی کے امین ہیں ، گناہوں سے پاک اور معصوم ہیں ، ساری مخلوق سے افضل ہیں ، ان میں بعض حضرات بعض سے افضل ہیں البتہ نبی ہونے میں سب برابر ہیں اور اس بات میں ہم ان کے درمیان کوئی فرق نہیں کریں گے۔ نیز ہم اللہ تعالیٰ کے ہر حکم کو سنیں گے ، مانیں گے اور اس کی پیروی کریں گے۔ یاد رکھیں کہ ایمان مُفَصَّل کی بنیاد یہی آیت ِ مبارکہ ہے۔



دعاء ہے کے خالق سے اچھا تعلق اور مخلوق سے اچھا برتاؤ مومن کی نشانی ہے- رب العزت آپ کو دین اور دنیاں کی دولت سے مالامال کرے اور روزِ محشر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی شفاعت نصیب فرمائےاور
یا اللہ ھم سب کو کہنے سننے سے زیادہ عمل کر نے کی اور ہمارا عقیدہ پختہ رکھ نے کی توفیق عطا فرما آمین یا رب العالمین

Ответить
@imranali-kn6mv
@imranali-kn6mv - 16.11.2023 16:44

السلامُ علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ
جمعہ مبارک
صبح بخیر

آپ سب عزیز دوستوں سے گزارش ہے کہ پوسٹ کو پورا پڑھیں ، مجھے لائکس اور کومنٹس سے زیادہ یہ ضروری لگتا ہے کہ آپ بھی روزآنہ کم سے کم ایک ایک آیت کی تلاوت کریں گیں تو ہم سب کا اچھا ہوگا اس سے ہماری اصلاح ہوگی ان شاء اللہ

سورہ بقرہ آیت 274

اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ بِالَّیْلِ وَ النَّهَارِ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْۚ-وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(274)

ترجمۂ کنز الایمان

وہ جو اپنے مال خیرات کرتے ہیں رات میں اور دن میں چھپے اور ظاہر ان کے لئے ان کا نیگ ہے ان کے رب کے پاس ان کو نہ کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم۔

تفسیر صراط الجنان

{اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ: وہ لوگ جو اپنے مال خیرات کرتے ہیں۔} یہاں ان لوگوں کا بیان ہے جو راہِ خدا میں خرچ کرنے کا نہایت شوق رکھتے ہیں اور ہر حال میں یعنی دن رات، خفیہ اعلانیہ خرچ کرتے رہتے ہیں۔ یہ آیت حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے حق میں نازل ہوئی جب آپ نے راہِ خدا میں چالیس ہزار دینار خرچ کئے تھے۔ دس ہزار رات میں اور دس ہزار دن میں اور دس ہزار پوشیدہ اور دس ہزار ظاہر۔ (صاوی، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۲۷۴، ۱ / ۲۳۲)

ایک قول یہ ہے کہ یہ آیت حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے حق میں نازل ہوئی، جب آپ کے پاس فقط چار درہم تھے اور کچھ نہ تھا، اور آپ نے ان چاروں کو خیرات کردیا، ایک رات میں ، ایک دن میں ، ایک کو پوشیدہ اور ایک کو ظاہر۔(ابن عساکر، حرف الطاء فی آباء من اسمہ علی، ۴۲ / ۳۵۸)

آیت ِکریمہ میں رات کے خرچ کو دن کے خرچ سے اورخفیہ خرچ کواعلانیہ خرچ سے پہلے بیان فرمایا ،اس میں اشارہ ہے کہ چھپا کر دینا ظاہر کرکے دینے سے افضل ہے۔ ان سب خرچ کرنے والوں کیلئے بارگاہِ الٰہی سے اجرو ثواب اور قیامت کے دن غم و خوف سے نجات کی بشارت ہے۔

دعاء ہے کے خالق سے اچھا تعلق اور مخلوق سے اچھا برتاؤ مومن کی نشانی ہے- رب العزت آپ کو دین اور دنیاں کی دولت سے مالامال کرے اور روزِ محشر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی شفاعت نصیب فرمائےاور
یا اللہ ھم سب کو کہنے سننے سے زیادہ عمل کر نے کی اور ہمارا عقیدہ پختہ رکھ نے کی توفیق عطا فرما آمین یا رب العالمین

Ответить
@imranali-kn6mv
@imranali-kn6mv - 16.11.2023 16:45

السلامُ علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ

صبح بخیر

بِـــسْـــمِ_الــلّٰـهِ_الـــرَّحْـــمٰـــنِ_الـــــرَّحِــــيْـــــمِ

آپ سب عزیز دوستوں سے گزارش ہے کہ پوسٹ کو پورا پڑھیں ، مجھے لائکس اور کومنٹس سے زیادہ یہ ضروری لگتا ہے کہ آپ بھی روزآنہ کم سے کم ایک ایک آیت کی تلاوت کریں گیں تو ہم سب کا اچھا ہوگا اس سے ہماری اصلاح ہوگی ان شاء اللہ

سورہ آل عمران آیت نمبر 64

قُلْ یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰى كَلِمَةٍ سَوَآءٍۭ بَیْنَنَا وَ بَیْنَكُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰهَ وَ لَا نُشْرِكَ بِهٖ شَیْــٴًـا وَّ لَا یَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِؕ-فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُوْلُوا اشْهَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ(64)

ترجمۂ کنز العرفان

اے حبیب! تم فرمادو، اے اہلِ کتا ب! ایسے کلمہ کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے وہ یہ کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہرائیں اور ہم میں کوئی ایک اللہ کے سوا کسی دوسرے کو رب نہ بنائے پھر (بھی) اگر وہ منہ پھیریں تو اے مسلمانو! تم کہہ دو : ’’تم گواہ رہو کہ ہم سچے مسلمان ہیں ‘‘۔

ترجمہ کنز الایمان

تم فرماؤ، اے کتابیو ایسے کلمہ کی طرف آؤ جو ہم میں تم میں یکساں ہے یہ کہ عبادت نہ کریں مگر خدا کی اور اس کا شریک کسی کو نہ کریں اور ہم میں کوئی ایک دوسرے کو رب نہ بنالے اللہ کے سوا پھر اگر وہ نہ مانیں تو کہہ دو تم گواہ رہو کہ ہم مسلمان ہیں۔

تفسیر صراط الجنان

{قُلْ یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ: تم فرماؤ⁠، اے اہلِ کتاب!۔} اہلِ کتاب کو تین چیزوں کی طرف دعوت دی پہلی یہ کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا ہم کسی کی عبادت نہ کریں اور یہ وہ چیز ہے جس میں قرآن ،توریت اور انجیل سب متفق ہیں اور ان میں کوئی اختلاف نہیں۔ دوسری یہ کہ ہم کسی کو اللہ تعالیٰ کا شریک نہ ٹھہرائیں نہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اور نہ حضرت عزیر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو نہ اور کسی کو اور یہ بات یقینا پہلی بات ماننے کے مُترادِف ہے۔ تیسری بات یہ کہ ہم میں سے کوئی کسی کو اپنا رب نہ بنائے جیسے یہود و نصاریٰ نے اپنے علماء اور پادریوں کو بنا رکھا تھا کہ ان کے احکام کو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے حکم کے برابر سمجھتے۔

اختلاف ختم کرنے کا عمدہ طریقہ:
اس آیت میں اختلاف ختم کرنے کا ایک عمدہ طریقہ بیان کیا ہے کہ جو مشترکہ اور متفقہ چیزیں ہیں انہیں طے کرلیا جائے تاکہ اختلافی امور ممتاز ہوجائیں اور ان کی تعداد کم ہو جائے اور بحث صرف انہی پر منحصر رہے۔ ورنہ ہوتا یہ ہے کہ جب بحث کی جاتی ہے تو کبھی اختلافی موضوع زیرِ بحث آتا ہے اور کبھی اتفاقی پر بحث شروع ہوجاتی ہے۔

دعاء ہے کے خالق سے اچھا تعلق اور مخلوق سے اچھا برتاؤ مومن کی نشانی ہے- رب العزت آپ کو دین اور دنیاں کی دولت سے مالامال کرے اور روزِ محشر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی شفاعت نصیب فرمائےاور
یا اللہ ھم سب کو کہنے سننے سے زیادہ عمل کر نے کی اور ہمارا عقیدہ پختہ رکھ نے کی توفیق عطا فرما آمین یا رب العالمین

Ответить
@imranali-kn6mv
@imranali-kn6mv - 16.11.2023 16:45

السلامُ علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ

صبح بخیر

بِـــسْـــمِ_الــلّٰـهِ_الـــرَّحْـــمٰـــنِ_الـــــرَّحِــــيْـــــمِ

آپ سب عزیز دوستوں سے گزارش ہے کہ پوسٹ کو پورا پڑھیں ، مجھے لائکس اور کومنٹس سے زیادہ یہ ضروری لگتا ہے کہ آپ بھی روزآنہ کم سے کم ایک ایک آیت کی تلاوت کریں گیں تو ہم سب کا اچھا ہوگا اس سے ہماری اصلاح ہوگی ان شاء اللہ

سورہ آل عمران آیت نمبر 71

یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لِمَ تَلْبِسُوْنَ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَ تَكْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(71)

ترجمۂ کنز العرفان

اے کتابیو! حق کوباطل کے ساتھ کیوں ملاتے ہو اور حق کیوں چھپاتے ہو حالانکہ تم جانتے ہو۔

ترجمہ کنز الایمان

اے کتابیو حق میں باطل کیوں ملاتے ہو اور حق کیوں چھپاتے ہو حالانکہ تمہیں خبر ہے۔
تفسیر صراط الجنان

{لِمَ تَلْبِسُوْنَ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ: حق کوباطل کے ساتھ کیوں ملاتے ہو؟} فرمایا کہ’’ اے کتابیو! اپنی کتابوں میں تحریف و تبدیل کرکے حق کوباطل کے ساتھ کیوں ملاتے ہو؟ اورذاتی مفادات کیلئے حق کیوں چھپاتے ہو ؟حالانکہ تم جانتے ہو کہ یہ نبی حق ہیں اور تم غلطی پر ہو۔

دعاء ہے کے خالق سے اچھا تعلق اور مخلوق سے اچھا برتاؤ مومن کی نشانی ہے- رب العزت آپ کو دین اور دنیاں کی دولت سے مالامال کرے اور روزِ محشر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی شفاعت نصیب فرمائےاور
یا اللہ ھم سب کو کہنے سننے سے زیادہ عمل کر نے کی اور ہمارا عقیدہ پختہ رکھ نے کی توفیق عطا فرما آمین یا رب العالمین

Ответить
@imranali-kn6mv
@imranali-kn6mv - 16.11.2023 16:50

ان شاء اللہ

Ответить
@imranali-kn6mv
@imranali-kn6mv - 16.11.2023 16:50

صلّی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم

Ответить
@imranali-kn6mv
@imranali-kn6mv - 17.11.2023 16:08

السلامُ علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ

صبح بخیر

بِـــسْـــمِ_الــلّٰـهِ_الـــرَّحْـــمٰـــنِ_الـــــرَّحِــــيْـــــمِ

آپ سب عزیز دوستوں سے گزارش ہے کہ پوسٹ کو پورا پڑھیں ، مجھے لائکس اور کومنٹس سے زیادہ یہ ضروری لگتا ہے کہ آپ بھی روزآنہ کم سے کم ایک ایک آیت کی تلاوت کریں گیں تو ہم سب کا اچھا ہوگا اس سے ہماری اصلاح ہوگی ان شاء اللہ

سورہ آل عمران آیت نمبر 90

اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِهِمْ ثُمَّ ازْدَادُوْا كُفْرًا لَّنْ تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الضَّآلُّوْنَ(90)

ترجمۂ کنز العرفان

بیشک وہ لوگ جو ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے پھر کفر میں اور بڑھ گئے تو ان کی توبہ ہرگز قبول نہ کی جائے گی اور یہی لوگ گمراہ ہیں ۔

تفسیر کنز الایمان

بیشک وہ جو ایمان لاکر کافر ہوئے پھر اور کفر میں بڑھے ان کی توبہ ہرگز قبول نہ ہوگی اور وہی ہیں بہکے ہوئے۔

تفسیر صراط الجنان

{اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِهِمْ: بیشک وہ لوگ جو ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے۔} یہ آیت ان یہودیوں کے بارے میں نازل ہوئی جنہوں نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایمان لانے کے بعد حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور انجیل کے ساتھ کفر کیا ،پھر کفر میں اور بڑھے اور سیدُ الانبیاء محمد مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ اور قرآن کے ساتھ کفر کیا۔ اور ایک قول یہ ہے کہ یہ آیت یہود و نصاریٰ کے بارے میں نازل ہوئی جورسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی بعثت سے پہلے تو اپنی کتابوں میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی نعت و صفت دیکھ کر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ پر ایمان رکھتے تھے اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے ظہور کے بعد کافر ہوگئے اور پھر کفر میں اور شدید ہوگئے۔(خازن، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۹۰، ۱ / ۲۷۰)

ایمان و کفر میں شدت کی کیفیت کے اعتبار سے کمی زیادتی ہوتی ہے، جیسے قرآن پاک میں بکثرت ایمان میں اضافہ ہونے کی آیات ہیں ، اسی طرح کفر میں شدت کی آیات بھی ہیں۔ یہ آیات اس معنیٰ میں ہے کہ کسی کا ایمان زیادہ قوی اور مضبوط ہوتا ہے جبکہ کسی کا ایمان کمزور ہوتا ہے یونہی کسی کا کفرزیادہ شدید ہوتا ہے اورکسی کا کم شدت والا ہوتا ہے۔ آیت میں فرمایا کہ’’جو کفر کرے اور اس میں بڑھتا جائے اس کی توبہ ہرگز قبول نہ ہوگی‘‘ اس کا یاتو یہ معنیٰ ہے کہ ’’ان کی معافی نہیں ،کیونکہ یہ توبہ ہی نہیں کرتے یا یہ معنیٰ ہے کہ’’ان کی توبہ مقبول نہیں ، کیونکہ ان کی توبہ دل سے نہیں بلکہ منافقانہ ہوتی ہے ، دل میں کفر بھرا ہوتا ہے اور زبان سے توبہ کررہے ہوتے ہیں ایسی توبہ ہرگز قبول نہیں۔ البتہ جو توبہ دل سے کی جائے وہ ضرور مقبول ہے۔

دعاء ہے کے خالق سے اچھا تعلق اور مخلوق سے اچھا برتاؤ مومن کی نشانی ہے- رب العزت آپ کو دین اور دنیاں کی دولت سے مالامال کرے اور روزِ محشر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی شفاعت نصیب فرمائےاور
یا اللہ ھم سب کو کہنے سننے سے زیادہ عمل کر نے کی اور ہمارا عقیدہ پختہ رکھ نے کی توفیق عطا فرما آمین یا رب العالمین

Ответить
@imranali-kn6mv
@imranali-kn6mv - 17.11.2023 16:09

السلامُ علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ

صبح بخیر

بِـــسْـــمِ_الــلّٰـهِ_الـــرَّحْـــمٰـــنِ_الـــــرَّحِــــيْـــــمِ

آپ سب عزیز دوستوں سے گزارش ہے کہ پوسٹ کو پورا پڑھیں ، مجھے لائکس اور کومنٹس سے زیادہ یہ ضروری لگتا ہے کہ آپ بھی روزآنہ کم سے کم ایک ایک آیت کی تلاوت کریں گیں تو ہم سب کا اچھا ہوگا اس سے ہماری اصلاح ہوگی ان شاء اللہ

سورہ آل عمران آیت نمبر 68

اِنَّ اَوْلَى النَّاسِ بِاِبْرٰهِیْمَ لَلَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُ وَ هٰذَا النَّبِیُّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْاؕ-وَ اللّٰهُ وَلِیُّ الْمُؤْمِنِیْنَ(68)

ترجمۂ کنز العرفان

بیشک سب لوگوں سے زیادہ ابراہیم کے حق دار وہ ہیں جو ان کی اتباع کرنے والے ہیں اور یہ نبی اور ایمان والے اور اللہ ایمان والوں کامددگار ہے۔

ترجمہ کنز الایمان

بیشک سب لوگوں سے ابراہیم کے زیادہ حق دار وہ تھے جو ان کے پیرو ہوئے اور یہ نبی اور ایمان والے اور ایمان والوں کا والی اللہ ہے۔

تفسیر صراط الجنان

{اِنَّ اَوْلَى النَّاسِ بِاِبْرٰهِیْمَ: بیشک سب لوگوں سے زیادہ ابراہیم کے حق دار وہ ہیں۔} اوپر کی آیات میں بیان ہوا کہ کسی یہودی یا نصرانی یا مشرک کا اپنے آپ کو حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا پیروکار کہنا درست نہیں کیونکہ وہ نہ یہودی تھے، نہ عیسائی اور نہ مشرک بلکہ ہر باطل سے جدا، خالصتاً اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار مسلمان بندے تھے۔ اس کے بعد فرمایا کہ لوگوں میں حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے سب سے زیادہ قریب وہ لوگ ہیں جو ان کے زمانہِ نبوت میں ان پر ایمان لائے اور ان کی شریعت پر عمل پیرا رہے اور پھر حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے قریب یہ نبی محمد مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ اور ان کے امتی ہیں۔

آیت’’اِنَّ اَوْلَى النَّاسِ بِاِبْرٰهِیْمَ‘‘سے معلوم ہونے والے مسائل:

اس آیت سے3 مسئلے معلوم ہوئے :

(1)… نبی سے قرب ان کی اطاعت سے حاصل ہوتا ہے نہ کہ محض ان کی اولاد ہونے سے ،چنانچہ کنعان حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے قریب نہ ہوسکا کیونکہ وہ کافر تھا۔

(2)… مسلمان ہی سچے ابراہیمی ہیں چنانچہ اسی لئے تمام ابراہیمی سنتیں اسلام میں موجود ہیں جیسے: حج ، قربانی ، ختنہ، داڑھی وغیرہ ۔یہ سب ابراہیمی سنتیں ہیں اور ان یہود و نصاریٰ کے دین میں نہیں ہیں توصرف مسلمان ابراہیمی ہوئے۔

(3)… بزرگوں کی نسبت اللہ تعالیٰ کی اعلیٰ نعمت ہے۔ جیسے یہاں آیت میں حقانیت کی علامت حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے صحیح نسبت و تعلق کو بیان فرمایا ہے۔

دعاء ہے کے خالق سے اچھا تعلق اور مخلوق سے اچھا برتاؤ مومن کی نشانی ہے- رب العزت آپ کو دین اور دنیاں کی دولت سے مالامال کرے اور روزِ محشر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی شفاعت نصیب فرمائےاور
یا اللہ ھم سب کو کہنے سننے سے زیادہ عمل کر نے کی اور ہمارا عقیدہ پختہ رکھ نے کی توفیق عطا فرما آمین یا رب العالمین

Ответить
@imranali-kn6mv
@imranali-kn6mv - 17.11.2023 16:09

سورہ فاتحہ:

اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُﭤ(4)

ترجمۂ کنز الایمان

ہم تجھی کو پوجیں اور تجھی سے مدد چاہیں۔

تفسیر صراط الجنان

{اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُ:ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں۔}
ا س سے پہلی آیات میں بیان ہوا کہ ہر طرح کی حمد و ثنا کا حقیقی مستحق اللہ تعالیٰ ہے جو کہ سب جہانوں کا پالنے والا، بہت مہربا ن اور رحم فرمانے والا ہے اور اس آیت سے بندوں کو سکھایا جارہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنی بندگی کا اظہار یوں کرو کہ اے اللہ!عَزَّوَجَلَّ، ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں کیونکہ عبادت کا مستحق صرف تو ہی ہے اور تیرے علاوہ اور کوئی اس لائق ہی نہیں کہ اس کی عبادت کی جا سکے اور حقیقی مدد کرنے والا بھی تو ہی ہے۔تیری اجازت و مرضی کے بغیر کوئی کسی کی کسی قسم کی ظاہری، باطنی، جسمانی روحانی، چھوٹی بڑی کوئی مدد نہیں کرسکتا

اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں وسیلہ پیش کرنے کی برکت:

ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کسی کا وسیلہ پیش کر کے اپنی حاجات کے لئے دعا کیا کرے تاکہ اُس وسیلے کے صدقے دعا جلدمقبول ہو جائے اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں وسیلہ پیش کرنا قرآن و حدیث سے ثابت ہے، چنانچہ وسیلے کے بارے میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

’’ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ابْتَغُوْۤا اِلَیْهِ الْوَسِیْلَةَ‘‘( مائدہ: ۳۵)

ترجمۂ کنزالعرفان:اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو۔

اور ’’سُننِ ابنِ ماجہ‘‘ میں ہے کہ ایک نابینا صحابی بارگاہ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ میں حاضر ہو کر دعا کے طالب ہوئے تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے انہیں اس طرح دعا مانگنے کا حکم دیا:
’’اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ وَاَتَوَجَّہُ اِلَیْکَ بِمُحَمَّدٍ نَّبِیِّ الرَّحْمَۃِ یَا مُحَمَّدُ اِنِّیْ قَدْ تَوَجَّہْتُ بِکَ اِلٰی رَبِّیْ فِیْ حَاجَتِیْ ہَذِہٖ لِتُقْضٰی اَللّٰہُمَّ فَشَفِّعْہُ فِیَّ‘
‘ اے اللہ! عَزَّوَجَلَّ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور تیری طرف نبیِ رحمت حضرت محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے ساتھ متوجہ ہوتا ہوں اے محمد! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، میں نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے وسیلے سے اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف اپنی اس حاجت میں توجہ کی تاکہ میری حاجت پوری کردی جائے ، اے اللہ!عَزَّوَجَلَّ ، پس تومیرے لئے حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی شفاعت قبول فرما۔(ابن ماجہ، کتاب الصلاۃ، باب ما جاء فی صلاۃ الحاجۃ، ۲ / ۱۵۷، الحدیث: ۱۳۸۵)

{وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُ: اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں۔}

اس آیت میں بیان کیاگیا کہ مدد طلب کرنا خواہ واسطے کے ساتھ ہو یا واسطے کے بغیر ہو ہر طرح سے اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے اور اللہ تعالیٰ کی ذات ہی ایسی ہے جس سے حقیقی طور پر مدد طلب کی جائے ۔
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ’’حقیقی مدد طلب کرنے سے مراد یہ ہے کہ جس سے مدد طلب کی جائے اسے بالذات قادر،مستقل مالک اور غنی بے نیاز جانا جائے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عطا کے بغیر خود اپنی ذات سے ا س کام (یعنی مدد کرنے)کی قدرت رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کے بارے میں یہ عقیدہ رکھنا ہر مسلمان کے نزدیک’’شرک‘‘ ہے اور کوئی مسلمان اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کے بارے میں ایسا ’’عقیدہ‘‘ نہیں رکھتا :)

Ответить
@imranali-kn6mv
@imranali-kn6mv - 17.11.2023 16:10

السلامُ علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ

صبح بخیر

بِـــسْـــمِ_الــلّٰـهِ_الـــرَّحْـــمٰـــنِ_الـــــرَّحِــــيْـــــمِ

آپ سب عزیز دوستوں سے گزارش ہے کہ پوسٹ کو پورا پڑھیں ، مجھے لائکس اور کومنٹس سے زیادہ یہ ضروری لگتا ہے کہ آپ بھی روزآنہ کم سے کم ایک ایک آیت کی تلاوت کریں گیں تو ہم سب کا اچھا ہوگا اس سے ہماری اصلاح ہوگی ان شاء اللہ

سورہ آل عمران آیت نمبر 79-80

مَا كَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُّؤْتِیَهُ اللّٰهُ الْكِتٰبَ وَ الْحُكْمَ وَ النُّبُوَّةَ ثُمَّ یَقُوْلَ لِلنَّاسِ كُوْنُوْا عِبَادًا لِّیْ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ لٰـكِنْ كُوْنُوْا رَبّٰنِیّٖنَ بِمَا كُنْتُمْ تُعَلِّمُوْنَ الْكِتٰبَ وَ بِمَا كُنْتُمْ تَدْرُسُوْنَ(79)وَ لَا یَاْمُرَكُمْ اَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلٰٓىٕكَةَ وَ النَّبِیّٖنَ اَرْبَابًاؕ-اَیَاْمُرُكُمْ بِالْكُفْرِ بَعْدَ اِذْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ(80)

ترجمۂ کنز العرفان

کسی آدمی کو یہ حق حاصل نہیں کہ اللہ اسے کتاب و حکمت اور نبوت عطا کرے پھر وہ لوگوں سے کہے کہ اللہ کو چھوڑ کر میری عبادت کرنے والے بن جاؤ بلکہ وہ یہ کہے گا کہ اللہ والے ہوجاؤ کیونکہ تم کتاب کی تعلیم دیتے ہو اور اس لئے کہ تم خود بھی اسے پڑھتے ہو۔ اور نہ تمہیں یہ حکم دے گا کہ فرشتوں اورنَبِیُّوں کورب بنالو، کیا وہ تمہیں تمہارے مسلمان ہونے کے بعد کفر کا حکم دے گا؟

ترجمہ کنز الایمان

کسی آدمی کا یہ حق نہیں کہ اللہ اسے کتاب اور حکم و پیغمبری دے پھر وہ لوگوں سے کہے کہ اللہ کو چھوڑ کر میرے بندے ہوجاؤ ہاں یہ کہے گا کہ اللہ والے ہوجاؤاس سبب سے کہ تم کتاب سکھاتے ہو اور اس سے کہ تم درس کرتے ہو ۔اور نہ تمہیں یہ حکم دے گا کہ فرشتوں اور پیغمبروں کو خدا ٹھیرالو کیا تمہیں کفر کا حکم دے گا بعد اس کے کہ تم مسلمان ہولیے

تفسیر صراط الجنان

{مَا كَانَ لِبَشَرٍ: کسی آدمی کو یہ حق نہیں۔} یہاں انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی شان کا بیان اور ان پر ہونے والے اعتراض کا جواب ہے جیسا کہ آیت کے شانِ نزول سے واضح ہے۔ فرمایا گیا کہ’’ کسی آدمی کو یہ حق حاصل نہیں کہ اللہ تعالیٰ اسے کمالِ علم و عمل عطا فرمائے اور اسے گناہوں سے معصوم بنائے اور وہ پھر لوگوں کو اپنی عبادت کی دعوت دے ۔ یہ انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے ناممکن ہے اور ان کی طرف ایسی نسبت بہتان ہے۔ انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام تو اللہ تعالیٰ کی عبادت اور ربانی یعنی اللہ والے بننے کی طرف دعوت دیتے ہیں۔ اس آیت کے شانِ نزول کے بارے میں ایک قول یہ ہے کہ نجران کے عیسائیوں نے کہا کہ ’’ہمیں حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے حکم دیا ہے کہ ہم انہیں رب مانیں۔ تو اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان کے ا س قول کی تکذیب کی اور بتایا کہ انبیاءعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی شان سے ایسا کہنا ممکن ہی نہیں۔(خازن، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۷۹، ۱ / ۲۶۶)

جبکہ دوسرا قول یہ ہے کہ ابو رافع یہودی اور ایک عیسائی نے رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ سے کہا: اے محمد! (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)آپ چاہتے ہیں کہ ہم آپ کی عبادت کریں اور آپ کو رب مانیں۔ حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اللہ عَزَّوَجَلَّ کی پناہ کہ میں غیرُاللہ کی عبادت کا حکم کروں۔ نہ مجھے اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اس کا حکم دیا اورنہ مجھے اس لیے بھیجاہے۔(بیضاوی، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۷۹، ۲ / ۵۶)

آیت میں ربّانی کا لفظ مذکور ہے۔ ربّانی کے معنی نہایت دیندار، عالم باعمل اورفقیہ کے ہیں۔ (تفسیر قرطبی، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۷۹، ۲ / ۹۳، الجزء الرابع)

اس سے ثابت ہوا کہ علم و تعلیم کا ثمرہ یہ ہونا چاہیے کہ آدمی اللہ والا ہو جائے، جسے علم سے یہ فائدہ نہ ہو اس کا علم ضائع اور بے کار ہے۔

دعاء ہے کے خالق سے اچھا تعلق اور مخلوق سے اچھا برتاؤ مومن کی نشانی ہے- رب العزت آپ کو دین اور دنیاں کی دولت سے مالامال کرے اور روزِ محشر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی شفاعت نصیب فرمائےاور
یا اللہ ھم سب کو کہنے سننے سے زیادہ عمل کر نے کی اور ہمارا عقیدہ پختہ رکھ نے کی توفیق عطا فرما آمین یا رب العالمین

Ответить
@imranali-kn6mv
@imranali-kn6mv - 17.11.2023 16:11

السلامُ علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ

صبح بخیر

جمعہ مبارک

بِـــسْـــمِ_الــلّٰـهِ_الـــرَّحْـــمٰـــنِ_الـــــرَّحِــــيْـــــمِ

آپ سب عزیز دوستوں سے گزارش ہے کہ پوسٹ کو پورا پڑھیں ، مجھے لائکس اور کومنٹس سے زیادہ یہ ضروری لگتا ہے کہ آپ بھی روزآنہ کم سے کم ایک ایک آیت کی تلاوت کریں گیں تو ہم سب کا اچھا ہوگا اس سے ہماری اصلاح ہوگی ان شاء اللہ

سورہ آل عمران آیت نمبر 61

فَمَنْ حَآجَّكَ فِیْهِ مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اَبْنَآءَنَا وَ اَبْنَآءَكُمْ وَ نِسَآءَنَا وَ نِسَآءَكُمْ وَ اَنْفُسَنَا وَ اَنْفُسَكُمْ- ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ(61)

ترجمۂ کنز العرفان

پھر اے حبیب! تمہارے پاس علم آجانے کے بعد جو تم سے عیسیٰ کے بارے میں جھگڑا کریں تو تم ان سے فرما دو: آ ؤ ہم اپنے بیٹوں کو اور تمہارے بیٹوں کواور اپنی عورتوں کواور تمہاری عورتوں کواور اپنی جانوں کواور تمہاری جانوں کو (مقابلے میں ) بلا لیتے ہیں پھر مباہلہ کرتے ہیں اور جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالتے ہیں ۔

ترجمہ کنز الایمان

پھر اے محبوب جو تم سے عیسٰی کے بارے میں حجت کریں بعد اس کے کہ تمہیں علم آچکا تو ان سے فرما دو آؤ ہم تم بلائیں اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں پھر مباہلہ کریں تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالیں۔

تفسیر صراط الجنان

{فَمَنْ حَآجَّكَ فِیْهِ: جو تم سے عیسیٰ کے بارے میں جھگڑا کریں۔}یہاں مباہلے کا ذکر ہورہا ہے اس کا معنیٰ سمجھ لیں ، مُباہَلہ کا عمومی مفہوم یہ ہے کہ دو مدمقابل افراد آپس میں یوں دعا کریں کہ اگر تم حق پر اور میں باطل ہوں تو اللہ تعالیٰ مجھے ہلاک کرے اور اگر میں حق پر اور تم باطل پر ہو تواللہ تعالیٰ تجھے ہلاک کرے۔ پھر یہی بات دوسرا فریق بھی کہے۔ اب واقعہ پڑھئے۔ جب سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے نجران کے عیسائیوں کو یہ آیت پڑھ کر سنائی اور مباہلہ کی دعوت دی تو کہنے لگے کہ ہم غور اور مشورہ کرلیں ، کل آپ کو جواب دیں گے۔ جب وہ جمع ہوئے تو انہوں نے اپنے سب سے بڑے عالم اور صاحب رائے شخص عاقب سے کہا کہ’’ اے عبدُ المسیح! مباہلہ کرنے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ اس نے کہا: اے نصاریٰ کی جماعت! تم پہچان چکے ہو کہ محمدنبی مُرْسَل تو ضرور ہیں۔ اگر تم نے ان سے مباہلہ کیا تو سب ہلاک ہوجاؤ گے۔ اب اگر نصرانیت پر قائم رہنا چاہتے ہو تو انہیں چھوڑ دو اور گھروں کو لوٹ چلو۔ یہ مشورہ ہونے کے بعد وہ رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے دیکھا کہ حضورانور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی گود میں تو امام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہیں اور دستِ مبارک میں امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا ہاتھ ہے اور حضرت فاطمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا اور حضرت علی کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے پیچھے ہیں اور حضورپر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ ان سب سے فرما رہے ہیں کہ’’ جب میں دعا کروں تو تم سب آمین کہنا۔ نجران کے سب سے بڑے عیسائی پادری نے جب ان حضرات کو دیکھا تو کہنے لگا :اے جماعت ِ نصاریٰ! میں ایسے چہرے دیکھ رہا ہوں کہ اگر یہ لوگ اللہ عَزَّوَجَلَّ سے پہاڑ کو ہٹادینے کی دعا کریں تو اللہ تعالیٰ پہاڑ کو جگہ سے ہٹا دے، ان سے مباہلہ نہ کرنا ورنہ ہلاک ہوجاؤ گے اور قیامت تک روئے زمین پر کوئی عیسائی باقی نہ رہے گا۔ یہ سن کر نصاریٰ نے سرکارِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی خدمت میں عرض کیا کہ’’ مباہلہ کی تو ہماری رائے نہیں ہے۔ آخر کار انہوں نے جزیہ دینا منظور کیا مگر مباہلہ کے لیے تیار نہ ہوئے۔(خازن، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۶۱، ۱ / ۲۵۸)

سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ’’ اس ذات کی قسم جس کے دستِ قدرت میں میری جان ہے، نجران والوں پر عذاب قریب آ ہی چکا تھا۔ اگر وہ مباہلہ کرتے تو بندروں اور سوروں کی صورت میں مسخ کردیئے جاتے اور جنگل آگ سے بھڑک اٹھتا اور نجران اور وہاں کے رہنے والے پرند ے تک نیست و نابود ہوجاتے اور ایک سال کے عرصہ میں تمام نصاریٰ ہلاک ہوجاتے۔(ابو سعود، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۶۱، ۱ / ۳۷۳)

مباہلہ کس میں ہونا چاہئے:
اس سے دو مسئلے معلوم ہوئے ایک یہ کہ مناظرہ سے اوپر درجہ مباہلہ کا ہے یعنی مخالف ِدین کے ساتھ بد دعا کرنی۔ دوسرے یہ کہ مباہلہ دین کے یقینی مسائل میں ہونا چاہیے نہ کہ غیر یقینی مسائل میں لہٰذا اسلام کی حقانیت پر تو مباہلہ ہوسکتا ہے۔ حنفی شافعی اختلافی مسائل میں نہیں۔

دعاء ہے کے خالق سے اچھا تعلق اور مخلوق سے اچھا برتاؤ مومن کی نشانی ہے- رب العزت آپ کو دین اور دنیاں کی دولت سے مالامال کرے اور روزِ محشر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی شفاعت نصیب فرمائےاور
یا اللہ ھم سب کو کہنے سننے سے زیادہ عمل کر نے کی اور ہمارا عقیدہ پختہ رکھ نے کی توفیق عطا فرما آمین یا رب العالمین

Ответить
@imranali-kn6mv
@imranali-kn6mv - 17.11.2023 16:11

السلامُ علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ

صبح بخیر

جمعہ مبارک

آج کے دن کثرت سے درود کا ورد کرتے رہے اور سورہ الکہف پڑھنا نہ بھولیں

أَعـــوذُ_بِـــالـلـهِ_مِـــنَ_الشَّــيْــطانِ_الــرَّجــيــم

بِـــسْـــمِ_الــلّٰـهِ_الـــرَّحْـــمٰـــنِ_الـــــرَّحِــــيْـــــمِ

آپ سب عزیز دوستوں سے گزارش ہے کہ پوسٹ کو پورا پڑھیں ، مجھے لائکس اور کومنٹس سے زیادہ یہ ضروری لگتا ہے کہ آپ بھی روزآنہ کم سے کم ایک ایک آیت کی تلاوت کریں گیں تو ہم سب کا اچھا ہوگا اس سے ہماری اصلاح ہوگی ان شاء اللہ

سورہ آل عمران آیت نمبر 86

پارا نمبر 3

كَیْفَ یَهْدِی اللّٰهُ قَوْمًا كَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِهِمْ وَ شَهِدُوْۤا اَنَّ الرَّسُوْلَ حَقٌّ وَّ جَآءَهُمُ الْبَیِّنٰتُؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ(86)

ترجمۂ کنز العرفان

اللہ ایسی قوم کو کیسے ہدایت دے گا جنہوں نے ایمان کے بعد کفر کو اختیار کیا اور وہ اس بات کی گواہی دے چکے تھے کہ (یہ) رسول سچاہے اور ان لوگوں کے پاس روشن نشانیاں بھی آچکی تھیں اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔

ترجمہ کنز الایمان

کیونکر اللہ ایسی قوم کی ہدایت چاہے جو ایمان لاکر کافر ہوگئے اور گواہی دے چکے تھے کہ رسول سچا ہے اور انہیں کھلی نشانیاں آچکی تھیں اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا۔

تفسیر صراط الجنان

{كَیْفَ یَهْدِی اللّٰهُ قَوْمًا كَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِهِمْ: اللہ ایسی قوم کو کیسے ہدایت دے گا جنہوں نے ایمان کے بعد کفر کو اختیار کیا۔} حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا کہ’’ یہ آیت ان یہودی ا ور عیسائی علماء کے متعلق نازل ہوئی جو نبیِّ آخر الزّمان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی تشریف آوری سے پہلے لوگوں کو خوشخبریاں دیتے تھے ، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے طفیل سے دعائیں کرتے تھے لیکن آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی تشریف آوری کے بعداپنے مفادات اور حسد کی وجہ سے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے مخالف ہو گئے۔(خازن، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۸۶، ۱ / ۲۷۰)

ان کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ایسی قوم کو کیوں ہدایت دے گا جنہوں نے ایمان کے بعد کفر کو اختیار کیا حالانکہ پہلے وہ اس بات کی گواہی دے چکے تھے کہ یہ رسول سچاہے۔ مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسی قوم کو کیسے ایمان کی توفیق دے جو جان پہچان کر منکر ہوگئی ہو یعنی ایسوں کو ہدایت نہیں ملتی۔ اس سے معلوم ہوا کہ جان بوجھ کر حق کا انکار کرنے کی بہت نحوست ہے نیز معلوم ہوا کہ حسد نہایت خبیث بیماری ہے کہ اس کی وجہ سے آدمی جانتے بوجھتے انکار کردیتا ہے اور یہ حسد بعض اوقات کفر تک پہنچا دیتا ہے۔

یا اللہ ھم سب کو مرتے دم تک ہمیں ایمان پر قائم اور دائم رہنے کی توفیق دے ، ہمارا خاتما بالخیر فرما اور ہم کو کافر ہوکر مرنے سے بچا اور ہمارے زبان پر کلمہ طیبہ جاری رکھنا آمین یا رب العالمین


دعاء ہے کے خالق سے اچھا تعلق اور مخلوق سے اچھا برتاؤ مومن کی نشانی ہے- رب العزت آپ کو دین اور دنیاں کی دولت سے مالامال کرے اور روزِ محشر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی شفاعت نصیب فرمائےاور
یا اللہ ھم سب کو کہنے سننے سے زیادہ عمل کر نے کی اور ہمارا عقیدہ پختہ رکھ نے کی توفیق عطا فرما آمین یا رب العالمین

Ответить
@imranali-kn6mv
@imranali-kn6mv - 17.11.2023 16:12

السلامُ علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ

صبح بخیر

آپ سب عزیز دوستوں سے گزارش ہے کہ پوسٹ کو پورا پڑھیں ، مجھے لائکس اور کومنٹس سے زیادہ یہ ضروری لگتا ہے کہ آپ بھی روزآنہ کم سے کم ایک ایک آیت کی تلاوت کریں گیں تو ہم سب کا اچھا ہوگا اس سے ہماری اصلاح ہوگی ان شاء اللہ

سورہ آل عمران آیت نمبر 7

هُوَ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ عَلَیْكَ الْكِتٰبَ مِنْهُ اٰیٰتٌ مُّحْكَمٰتٌ هُنَّ اُمُّ الْكِتٰبِ وَ اُخَرُ مُتَشٰبِهٰتٌؕ-فَاَمَّا الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ زَیْغٌ فَیَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَآءَ الْفِتْنَةِ وَ ابْتِغَآءَ تَاْوِیْلِهٖ ﳘ وَ مَا یَعْلَمُ تَاْوِیْلَهٗۤ اِلَّا اللّٰهُ ﳕ وَ الرّٰسِخُوْنَ فِی الْعِلْمِ یَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِهٖۙ-كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَاۚ-وَ مَا یَذَّكَّرُ اِلَّاۤ اُولُوا الْاَلْبَابِ(7)

ترجمۂ کنز الایمان

وہی ہے جس نے تم پر یہ کتاب اتاری اس کی کچھ آیتیں صاف معنٰی رکھتی ہیں وہ کتاب کی اصل ہیں اور دوسری وہ ہیں جن کے معنی میں اِشتِباہ ہے وہ جن کے دلوں میں کَجی ہے وہ اشتباہ والی کے پیچھے پڑتے ہیں گمراہی چاہنے اور اس کا پہلو ڈھونڈنے کو اور اس کا ٹھیک پہلو اللہ ہی کو معلوم ہے اور پختہ علم والے کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے سب ہمارے رب کے پاس سے ہے اور نصیحت نہیں مانتے مگر عقل والے۔

تفسیر صراط الجنان

{اٰیٰتٌ مُّحْكَمٰتٌ: صاف معنیٰ رکھنے والی آیتیں۔} قرآن پاک میں دو طرح کی آیات ہیں :

(1)… مُحْکَمْ، یعنی جن کے معانی میں کوئی اِشْتِبَاہ نہیں بلکہ قرآن سمجھنے کی اَہلیت رکھنے والے کو آسانی سے سمجھ آجاتے ہیں۔

(2)… مُتَشَابِہْ، یعنی وہ آیات جن کے ظاہری معنیٰ یا تو سمجھ ہی نہیں آتے جیسے حروفِ مقطعات ،یعنی بعض سورتوں کے شروع میں آنے والے حروف جیسے سورۂ بقرہ کے شروع میں ’’الٓمّٓ⁠‘‘ہے اور یا متشابہ وہ ہے جس کے ظاہری معنیٰ سمجھ تو آتےہیں لیکن وہ مراد نہیں ہوتے جیسے اللہ تعالیٰ کے ’’یَدْ‘‘یعنی ’’ہاتھ‘‘ اور ’’وَجْہٌ‘‘یعنی ’’چہرے ‘‘ والی آیات ۔ ان کے ظاہری معنیٰ معلوم تو ہیں لیکن یہ مراد نہیں ، جبکہ ان کے حقیقی مرادی معنیٰ میں کئی احتمال ہوسکتے ہیں اور ان میں سے کون سا معنیٰ اللہ تعالیٰ کی مراد ہے یہ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہی جانتا ہے یا وہ جسے اللہ تعالیٰ اس کاعلم دے۔پہلی قسم یعنی مُحْکَمْ کے بارے میں فرمایا کہ’’ یہ کتاب کی اصل ہیں ، یعنی احکام شرعیہ میں ان کی طرف رجوع کیا جاتا ہے اور حلال و حرام میں انہیں پر عمل کیا جاتا ہے ۔

{اَلَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ زَیْغٌ: وہ لوگ جن کے دلوں میں ٹیڑھا پن ہے۔} یہاں سے دو گروہوں کا تذکرہ ہے ۔ پہلا گروہ گمراہ اور بدمذہب لوگوں کا ہے جو اپنی خواہشاتِ نفسانی کے پابند ہیں اور متشابہ آیات کے ظاہری معنٰی لیتے ہیں جو کہ صریح گمراہی بلکہ بعض صورتوں میں کفر ہوتا ہے یا ایسے لوگ متشابہ آیات کی غلط تاویل کرتے ہیں۔ دوسرا گروہ سچے مومنوں کا ہے جو متشابہ آیات کے معانی کو سمجھے یا نہ سمجھے لیکن وہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ محکم و متشابہ سارے کا سارا قرآن ہمارے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے ہے اور ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں اور جو معنی متشابہ کی مراد ہیں وہ حق ہیں اوراس کا نازل فرمانا حکمت ہے۔

کسی کومتشابہات کا علم عطا ہوا یا نہیں :
اللہ تعالیٰ کسی کو متشابہات کا علم عطا فرماتا ہے یا نہیں ؟ اس کے بارے میں محققین علماء نے فرمایا ہے کہ’’ حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان اس سے اَرفَع و اعلیٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کو بھی اس کا علم عطا نہ فرمائے بلکہ حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے صدقے میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی اُمت کے اولیاء رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ کو بھی اس کا علم ملتا ہے۔

{وَ الرّٰسِخُوْنَ فِی الْعِلْمِ: اور علم میں پختہ لوگ۔} حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ رَاسِخْ فِی الْعِلْم وہ عالمِ باعمل ہے جو اپنے علم کی پیروی کرنے والا ہو۔ مفسرین کا ایک قول یہ ہے کہ رَاسِخْ فِی الْعِلْم وہ ہیں جن میں یہ چار صفتیں ہوں : (1) اللہ عَزَّوَجَلَّ کا تقویٰ، (2) لوگوں کے ساتھ تواضع، (3) دنیا سے زُہد، (4) نفس سے مجاہدہ۔ (خازن، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۷، ۱ / ۲۳۲)

حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے تھے کہ’’ میں رَاسِخِینْ فِی الْعِلْم سے ہوں اور حضرت مجاہد رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے بھی فرمایا کہ’’ میں ان میں سے ہوں جو متشابہ کی تاویل جانتے ہیں۔(تفسیر قرطبی، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۷، ۲ / ۱۵، الجزء الرابع)

{اُولُوا الْاَلْبَابِ: عقل والے ۔} ارشاد فرمایا کہ’’ عقل والے ہی نصیحت مانتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ عقل بہت بڑی فضیلت اور خوبی ہے، عقل کے ذریعے ہدایت و نصیحت ملتی ہے۔ لیکن یہ یاد رہے کہ جس عقل سے ہدایت نہ ملے وہ بدترین حماقت ہے، جیسے طاقت اچھی چیز ہے لیکن جو طاقت ظلم کیلئے استعمال ہو وہ کمزوری سے بھی بدتر ہے۔

دعاء ہے کے خالق سے اچھا تعلق اور مخلوق سے اچھا برتاؤ مومن کی نشانی ہے- رب العزت آپ کو دین اور دنیاں کی دولت سے مالامال کرے اور روزِ محشر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی شفاعت نصیب فرمائےاور
یا اللہ ھم سب کو کہنے سننے سے زیادہ عمل کر نے کی اور ہمارا عقیدہ پختہ رکھ نے کی توفیق عطا فرما آمین یا رب العالمین

Ответить
@imranali-kn6mv
@imranali-kn6mv - 17.11.2023 16:12

آنکھ مل جائے تو ہم نقش کف پا دیکھیں
"اپنی معراج یہی ہے ترا تلوہ دیکھیں"

تیری دستار کے اکرام کی حد کیا ہو گی
تیرے نعلین اگر عرش معلیٰ دیکھیں

ورد تاثیر میں ڈھل جائے تو حیرت کیا ہے
بند آنکھیں کبھی مسجد ، کبھی روضہ دیکھیں

آدمی ہونے کا اعزاز بڑا ہے لیکن
وہ کبوتر جو تیرا گنبد خضرا دیکھیں

میری اولاد بھی نسبت کی وراثت پائے
تا قیامت سبھی صدیاں مجھے تیرا دیکھیں

حشر میں لب پہ کوئی مصرع مدحت آئے
مجھ نکمے کی طرف جب شہ بطحا دیکھیں

میرے آبا کا شرف ان کی غلامی اختر
رشک سے اہل محبت مرا شجرا دیکھیں

کٹ گئے اہل حرم ، جنگ کا نقشہ دیکھیں
میرے سالار نظر ہو ، مرے آقا دیکھیں

یا نبی ! اہل فلسطین کی حالت بدلے
اور ہم اہل سخن مسجد اقصیٰ دیکھیں

Ответить
@imranali-kn6mv
@imranali-kn6mv - 17.11.2023 16:12

امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے سنا کہ ان کے شاگردوں میں سے ایک شاگرد ساری رات عبادت میں گزارتا ہے اور پورے قران شریف کو اپنے قیام میں پڑھ لیتا ہے۔
.
امام صاحب کو بہت تعجب ہوا کہ پورا قران ایک رات میں کس طرح ختم کیا جا سکتا ہے؟ آپ نے اس شاگرد کو سبق سکھانے کیلئے بلا بھیجا۔
.
شاگرد کے حاضر ہونے پر امام صاحب نے کہا: اے میرے بیٹے، میں نے سنا ہے کہ تو اپنی ایک رات کے قیام میں پورے قران پاک کی تلاوت کر لیتا ہے؟
شاگرد نے کہا جی، بالکل ایسا ہی ہے۔ اور میں اللہ تبارک و تعالی سے دعا گو ہوں کہ وہ میری سعی کو قبول فرمائیں۔
امام صاحب نے اپنے شاگرد سے کہا: میرے بیٹے؛ اگر آج رات کو بھی تو قیام کرے تو قران پاک کو ایسے پڑھنا جیسے تو مجھے سنا رہا ہے۔
شاگرد نے کہا: حاضر میرے استاد محترم، میں نے سن لیا اور اطاعت کرونگا۔
شاگرد چلا گیا اور اس نے رات کو اپنا قیام شروع کیا۔ شعور میں یہ بات بٹھائی کہ قران ایسے پڑھنا ہے جیسے استاد کو سنا رہا ہو۔ اور استاد بھی کوئی عام تام نہیں امام احمد بن حنبل ہیں۔ اس نے تلاوت کو خوبصورت بنایا اور مکمل اصولوں کے ساتھ پڑھنا شروع کیا۔
صبح ہوئی تو امام صاحب کے پاس گیا۔ امام صاحب نے بھی دیکھتے ہی پوچھا: تو کتنا قران مجید تم نے رات بھر میں تلاوت کیا؟
شاگرد نے کہا: امام محترم؛ آج تو صبح ہو گئی اور مجھ سے قران پاک کے دس پارے بھی مکمل نا ہو پائے۔
امام صاحب نے کہا: میرے بیٹے، اگر آج کی رات بھی تونے قیام کرنا ہو تو قران پاک ایسے پڑھنا جیسے تیرے سامنے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم بذات خود موجود ہیں اور تو انہیں سنا رہا ہے۔
شاگرد چلا گیا اور اس نے رات کو قیام شروع کیا۔ شعور میں یہ بات بٹھائی کہ وہ تلاوت بارگاہ رسالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کر رہا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سُن رہے ہیں۔ اُس نے آج کی تلاوت اپنی دانست میں پورے احترام اور آداب دربار رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ملحوظ رکھ کے کی۔
صبح ہوئی تو پھر امام صاحب کی خدمت میں حاضر ہو گیا۔
امام صاحب نے دیکھتے ہی پوچھا؛ تو کل رات تو نے اپنے قیام میں کتنی تلاوت کی ؟
شاگرد نے کہا: اے امام ، صبح ہی ہو گئی مگر مجھ سے بس قران کا بس ایک ہی جزء "عم" ہی پورا ہو پایا۔
امام صاحب نے کہا: اے میرے بیٹے، اگر آج کی رات بھی تونے قیام کرنا ہو تو قران پاک ایسے پڑھنا جیسے اللہ تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ میں کھڑے ہو کر پڑھ رہا ہو۔
شاگرد چلا گیا اور رات کو اس نے اپنے شعور میں یہ بات بٹھائی کہ وہ قران پاک ایسے پڑھ رہا ہے جیسے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر پڑھ رہا ہے۔ اس کا آج کا شعور بادشاہوں کے بادشاہ کے دربار میں کھڑے ہونا تھا۔ تلاوت تو اس نے اچھی طرح شروع کی مگر ہیبت اور خشیت سے رو رو کر برا حال ہو گیا۔
صبح کو امام صاحب کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے پوچھا؛ تو پھر کل رات تونے کتنا قران پڑھا تھا؟
شاگرد نے کہا؛ اے امام، فجر ہو گئی اور مجھ سے ایک سورت "سورۃ الفاتحۃ" بھی پوری طرح نا پڑھی جا سکی۔copy

Ответить
@imranali-kn6mv
@imranali-kn6mv - 17.11.2023 16:12

السلامُ علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ

صبح بخیر

بِـــسْـــمِ_الــلّٰـهِ_الـــرَّحْـــمٰـــنِ_الـــــرَّحِــــيْـــــمِ

آپ سب عزیز دوستوں سے گزارش ہے کہ پوسٹ کو پورا پڑھیں ، مجھے لائکس اور کومنٹس سے زیادہ یہ ضروری لگتا ہے کہ آپ بھی روزآنہ کم سے کم ایک ایک آیت کی تلاوت کریں گیں تو ہم سب کا اچھا ہوگا اس سے ہماری اصلاح ہوگی ان شاء اللہ

سورہ آل عمران آیت نمبر 37

فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُوْلٍ حَسَنٍ وَّ اَنْۢبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًاۙ-وَّ كَفَّلَهَا زَكَرِیَّاؕ-كُلَّمَا دَخَلَ عَلَیْهَا زَكَرِیَّا الْمِحْرَابَۙ-وَجَدَ عِنْدَهَا رِزْقًاۚ-قَالَ یٰمَرْیَمُ اَنّٰى لَكِ هٰذَاؕ-قَالَتْ هُوَ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ(37)

ترجمۂ کنز الایمان

تو اسے اس کے رب نے اچھی طرح قبول کیا اور اسے اچھا پروان چڑھایا اور اسے زکریا کی نگہبانی میں دیا جب زکریا اس کے پاس اس کی نماز پڑھنے کی جگہ جاتے اس کے پاس نیا رزق پاتے کہا اے مریم یہ تیرے پاس کہاں سے آیا، بولیں وہ اللہ کے پاس سے ہے، بیشک اللہ جسے چاہے بے گنتی دے۔

ترجمہ کنز العرفان

تو اس کے رب نے اسے اچھی طرح قبول کیا اور اسے خوب پروان چڑھایا اور زکریا کواس کا نگہبان بنا دیا، جب کبھی زکریا اس کے پاس اس کی نماز پڑھنے کی جگہ جاتے تواس کے پاس پھل پاتے۔ (زکریا نے) سوال کیا، اے مریم! یہ تمہارے پاس کہاں سے آتا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: یہ اللہ کی طرف سے ہے، بیشک اللہ جسے چاہتا ہے بے شمار رزق عطا فرماتا ہے۔

تفسیر صراط الجنان

{فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُوْلٍ حَسَنٍ: تو اس کے رب نے اسے اچھی طرح قبول کیا ۔}اللہ تعالیٰ نے نذر میں لڑکے کی جگہ حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہاکو قبول فرما لیااور انہیں احسن انداز میں پروان چڑھایا۔ حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا دوسرے بچوں کی بَنسبت بہت تیزی کے ساتھ بڑھتی رہیں۔ حضرت حَنَّہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہانے ولادت کے بعد حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کو ایک کپڑے میں لپیٹ کر بیتُ المقدس کے علماء کے سامنے پیش کردیا تاکہ وہ انہیں اپنی کفالت میں لے لیں۔ ان علماء کو بہت معزز شمار کیا جاتا تھا، یہ علماء حضرت ہارون عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام کی اولاد میں سے تھے اور بیتُ المقدس کی خدمت پر مقرر تھے۔ چونکہ حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا حضرت عمران رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی بیٹی تھیں جو ان علماء میں ممتاز تھے اور ان کا خاندان بھی بنی اسرائیل میں بہت اعلیٰ اور صاحب ِ علم خاندان تھا اس لئے اُن سب علماء نے جن کی تعداد ستائیس تھی حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کو اپنی پرورش میں لینے میں رغبت ظاہر کی ۔ حضرت زکریا عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام نے فرمایا کہ میں ان کا سب سے زیادہ حقدار ہوں کیونکہ میرے گھر میں ان کی خالہ ہیں ، معاملہ اس پر ختم ہوا کہ قرعہ اندازی کی جائے چنانچہ قرعہ حضرت زکریا عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام ہی کے نام پر نکلا اوریوں حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہاحضرت زکریا عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام کی کفالت میں چلی گئیں۔ (مدارک، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۳۷، ص۱۵۸)

{ وَجَدَ عِنْدَهَا رِزْقًا: ان کے پاس نیا پھل پاتے۔} اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کو بہت عظمت عطا فرمائی۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کے پاس بے موسم کے پھل آتے جو جنت سے اترتے اور حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے کسی عورت کا دودھ نہ پیا۔ جب حضرت زکریا عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کے پاس جاتے تو وہاں بے موسم کے پھل پاتے۔ ایک مرتبہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا سے سوال کیا کہ یہ پھل تمہارے پاس کہاں سے آتا ہے؟ تو حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے بچپن کی عمر میں جواب دیا کہ یہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے ہے۔ حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے یہ کلام اس وقت کیا جب وہ پالنے یعنی جُھولے میں پرورش پارہی تھیں جیسا کہ ان کے فرزند حضرت عیسیٰ عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام نے اسی حال میں کلام فرمایا۔ حضرت زکریا عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام نے جب یہ دیکھا توخیال فرمایا ،جو پاک ذات حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کو بے وقت بے موسم اور بغیرظاہری سبب کے میوہ عطا فرمانے پر قادر ہے وہ بے شک اس پر بھی قادر ہے کہ میری بانجھ بیوی کو نئی تندرستی دیدے اور مجھے اس بڑھاپے کی عمر میں اولاد کی امید ختم ہوجانے کے بعد فرزند عطا فرمادے۔ اس خیال سے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے دعا کی جس کا اگلی آیت میں بیان ہے۔ (خازن، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۳۷، ۱ / ۲۴۶)

یہ واقعہ مزید تفصیل کے ساتھ سورہ مریم آیت 2تا 15میں مذکور ہے۔ مذکورہ بالا آیت سے اولیاء رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ کی کرامات بھی ثابت ہوتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ اُن کے ہاتھوں پر خوارق یعنی خلافِ عادت چیزیں ظاہر فرماتا ہے۔


دعاء ہے کے خالق سے اچھا تعلق اور مخلوق سے اچھا برتاؤ مومن کی نشانی ہے- رب العزت آپ کو دین اور دنیاں کی دولت سے مالامال کرے اور روزِ محشر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی شفاعت نصیب فرمائےاور
یا اللہ ھم سب کو کہنے سننے سے زیادہ عمل کر نے کی اور ہمارا عقیدہ پختہ رکھ نے کی توفیق عطا فرما آمین یا رب العالمین

Ответить
@mdjilaniquraishi8038
@mdjilaniquraishi8038 - 22.12.2023 18:40

MASHA ALLAH

Ответить
@waqasmansha2956
@waqasmansha2956 - 28.12.2023 22:40

❤❤❤

Ответить
@waqasmansha2956
@waqasmansha2956 - 28.12.2023 22:40

Ma sha Allah ❤❤❤

Ответить
@MaheenShaikh-o2b
@MaheenShaikh-o2b - 03.01.2024 07:22

❤❤❤❤❤❤❤

Ответить
@jilanimakandar943
@jilanimakandar943 - 12.01.2024 23:08

Subhan Allah

Ответить
@Ishtiaqueattari1
@Ishtiaqueattari1 - 11.06.2024 07:24

❤ما شاء اللہ سبحان اللہ❤

Ответить
@NISARANSARI-fl3dr
@NISARANSARI-fl3dr - 25.06.2024 17:24

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

Ответить
@AbdulRahim-v2m
@AbdulRahim-v2m - 21.08.2024 12:17

Mashallah 🥰subhanallah 😊

Ответить
@gulzarhusain4830
@gulzarhusain4830 - 21.09.2024 22:18

Mashallah

Ответить
@mohdrafi-mo6mi
@mohdrafi-mo6mi - 05.10.2024 09:06

❤❤ assalam walekum

Ответить